Thursday, August 31, 2023

ماہرین کے مطابق ،جگر کی سوزش کو کون سے 4 طریقے اپنا کر ٹھیک کیا جا سکتا ہے؟



جگر کی سوزش  جگر کی بیماری کی ایک عام حالت ہے جو جگر میں ذخیرہ شدہ اضافی چربی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ اکثر لوگوں میں جگر کی سوزش کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں اور ان میں صحت سے متعلق کوئی بڑے مسائل پیدا نہیں ہوتے ہیں لیکن بعض افراد میں یہ جگر کی ناکامی کی وجہ بن سکتی ہے۔ لہذا اگر کسی میں جگر کی سوزش کی تشخیص ہوتی ہے تو اس بات کو ہلکا نہیں لینا چاہئے بلکہ اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے اس کے علاج کی جانز جانا چاہئے

جگر کی سوزش کیا ہے؟

ڈاکٹر ایرا جیکسن، ہیپاٹولوجی کی چیف اور لینگون ہیلتھ میں میڈیسن کی پروفیسر بتاتی ہیں،کہ نان اکوحل فیٹی لیور ڈیزیز امریکہ میں اندازا 30 فیصد بالغوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کی وجہ جگر میں زایدہ چربی کا جمع ہونا بنتی ہے جو موٹاپے اور ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے اور اگر بروقت اس کی جانچ نہ کی جا سکے تو یہ جگر کے کینسر 

جگر کی سوزش کیسے نقصاندہ ہے؟

کلیولینڈ کلینک کے مطابق، زیادہ تر معاملات میں  جگر کی سوزش کوئی بھی سنگین مسائل پیدا نہیں ماسوائے اس کے کہ یہ جگر کو اس کا کام کرنے سے روکتی ہے لیکن 7 سے 30 فیصد لوگوں کے لئے جگر کی سوزش کی بیماری وقت کے ساتھ بدتر ہوجاتی ہے، اور آپ کا جگر تین حالتوں سے گزرتا ہے

آپ کا جگر سوجن کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی بافتوں کو نقصان پہنچتا ہے اس حالت کو سٹیٹو ہیپاٹئٹس کہتے ہیں۔

جس جگہ سے آپ کا جگر خراب ہوتا ہے اس جگہ پر داغ پڑتے جاتے ہیں اس عمل کو فائبروسس کہا جاتا ہے۔

داغ کے ٹشوز بڑھ کر صحت مند ٹشو کی جگہ لے لیتے ہیں اور اس حالت کو جگر کا سیروسس کہا جاتا ہے۔اور جگر کی خرابی کے ساتھ ساتھ دل کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

جگر کی سوزش کیسے نقصاندہ ہے؟

کلیولینڈ کلینک کے مطابق، زیادہ تر معاملات میں  جگر کی سوزش کوئی بھی سنگین مسائل پیدا نہیں ماسوائے اس کے کہ یہ جگر کو اس کا کام کرنے سے روکتی ہے لیکن 7 سے 30 فیصد لوگوں کے لئے جگر کی سوزش کی بیماری وقت کے ساتھ بدتر ہوجاتی ہے، اور آپ کا جگر تین حالتوں سے گزرتا ہے

آپ کا جگر سوجن کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی بافتوں کو نقصان پہنچتا ہے اس حالت کو سٹیٹو ہیپاٹئٹس کہتے ہیں۔

جس جگہ سے آپ کا جگر خراب ہوتا ہے اس جگہ پر داغ پڑتے جاتے ہیں اس عمل کو فائبروسس کہا جاتا ہے۔

داغ کے ٹشوز بڑھ کر صحت مند ٹشو کی جگہ لے لیتے ہیں اور اس حالت کو جگر کا سیروسس کہا جاتا ہے۔


جگر کی سوزش کے اسباب

کچھ لوگوں میں جگر کی سوزش کسی بھی سبب کے بغیر ہو سکتی ہے لیکن کچھ اسباب ایسے ہیں جو اس کی نشونما کا امکان بڑھاتے ہیں۔

موٹاپا

ٹائپ 2 ذیابیطس

میٹابولک سنڈروم

ہائی بلڈ پریشر،ہائی کولیسٹرول، ہائی ٹرائگلسرائڈ

بعض ادویات

جگر کی سوزش کی اقسام

جگر کی سوزش کی دو قسمیں ہیں

الکحل فیٹی جگر

الکوحل فیٹی جگر زیادہ شراب پینے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حد سے زیادہ شراب کا استعمال جگر کی سوزش کی وجہ بنتا ہے اور یہ بہت زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ لگوگوں کے لئے شراب چھوڑنا اسان نہیں ہوتا اور یہ نہ صرف جگر کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ جسم کے باقی اعضاء کو  نقصان پہنچاتا ہے۔

Nad

نان الکوحل فیٹی جگر

نان الکوحل  فیٹی جگر ان لوگوں کو ہوتا ہے جو شراب نہیں پیتے ہیں۔اس بیماری سے متعلق صحیح وجہ محققین کو ابھی تک معلوم نہیں ہے لیکن جو عوامل اس کے خطرے کو بڑھاتے ہیں  ان میں موٹاپا اور ذیابیطس شامل ہے۔

جگر کی سوزش کو کیسے کم کیا جائے؟

ڈاکٹروں کے مطابق آپ صحت مند طرز زندگی اپنا کر جگر کی سوزش کو کم کر سکتے ہیں

ورزش: ڈاکٹر جیکسن کا کہنا ہے کہ صرف ورزش کرنے سے ہی آپ  جگر میں چربی کی مقدار کو کم کرسکتے ہیں اگر آپ ورزش نہیں کر سکتے ہیں تو باقاعدگی سے لمبی چہل قدمی شروع کریں اور اگر آپ ورزش کرتے ہیں تو اس کے دورانیہ میں اضافہ کر دیں۔

وزن میں کمی:ڈاکٹر جیکسن کا کہنا ہے موٹاپا فیٹی لیور کے مریضوں کے لئے اضافی چیلنز لاتا ہے اگر آپ اپنے وزن کا 3  فیصد بھی کم کرتے ہیں  تو جگر کی چربی میں 5 سے 7   فیصد تک کمی آ سکتی ہے  اور 10 فیصد  تک کمی کا مطلب ہے کہ یہ جگر پر موجود داغ کو ریورس کرنا شروع کر دیتا ہے

اچھی خوراک:ڈاکٹر جیکسن کا کہنا ہے کہ صحت مند چکنائی والی غذا اور کم کاربوہائیڈریٹ کھانے سے جگر پر موجود چربی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے

Na

جگر کی صحت کے لئے طرز زندگی میں تبدیلی

ڈاکٹر خوبچندانی نے کہا کہ جگر کی سوزش کا سب سے بڑا ھل سب کے لئے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ہے ۔وزن میں کمی ۔الکحل کے استعمال سے پرہیز، ورزش کرنا، صحت بخش غذا کا استعمال، شوگر اور پراسیسڈ کھانوں کا کم استعمال، سبزیوں اور فائبر کا خوراک میں استعمال کریں۔

ڈاکٹر خابچندانی کا کہنا ہے کہ جگر کی خرابی سے بچنے کے لئے بس سے اہم کام یہپ ہے کہ بنیادی وجوہات کا علاج کیا جائےجیسے ذایبیطس، ہائی بلڈ پریشر،ہیپاٹائٹس کا علاج وغیرہ

جگر کی سوزش کا علاج

کلیوکلینک کے مطابق جگر کی سوزش کے علاج کے لئے خاص طور پر کوئی دوائی موجود نہیں ہے سوائے اس کے کہ اپ ان عوامل پر قابو پانے کی کوشش کریں جو اس حالت  کی وجہ بن سکتے ہیں اس کے علاوہ وہ طرز زندگی میں تبدیلی لانے کا بھی مشورہ دیتے ہیںجو آپ کی صحت کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتے ہیں ۔ اس کے علاج مین شامل ہیں۔شراب سے پرہیز،وزن  کو کم کرنا، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور ٹرائگلسرائڈ کو کنٹرول کرنااور اس کے ساتھ ان ادویات کا استعمال کم کر دیں جو جگر کی سوزش کی وجہ بن سکتی ہیں


مثانے کی کمزوری کی وجوہات اور علاج


 <script type="text/javascript"> atOptions = { 'key' : '14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d', 'format' : 'iframe', 'height' : 50, 'width' : 320, 'params' : {} }; document.write('<scr' + 'ipt type="text/javascript" src="http' + (location.protocol === 'https:' ? 's' : '') + '://www.profitablecreativeformat.com/14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d/invoke.js"></scr' + 'ipt>'); </script><script type="text/javascript"> atOptions = { 'key' : '14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d', 'format' : 'iframe', 'height' : 50, 'width' : 320, 'params' : {} }; document.write('<scr' + 'ipt type="text/javascript" src="http' + (location.protocol === 'https:' ? 's' : '') + '://www.profitablecreativeformat.com/14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d/invoke.js"></scr' + 'ipt>'); </script><script type="text/javascript"> atOptions = { 'key' : '14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d', 'format' : 'iframe', 'height' : 50, 'width' : 320, 'params' : {} }; document.write('<scr' + 'ipt type="text/javascript" src="http' + (location.protocol === 'https:' ? 's' : '') + '://www.profitablecreativeformat.com/14cefcdb46b1475b3a3499fd903a103d/invoke.js"></scr' + 'ipt>'); </script>

مثانہ کیا ہے؟

مثانہ پیٹ کے اندر تھیلی نما ایک عضو ہے جس میں پیشاب جمع رہتا ہے۔ مثانے کی کمزوری میں مبتلا لوگوں کو بار بار پیشاب آتا ہے۔

مثانے کی کمزوری کی وجوہات

مثانے کی کمزوری کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

  • نیکوٹین اور کیفین کے حامل مشروبات کا استعمال زیادہ کرنا جیسا کہ چائے اور کافی وغیرہ۔
  • اتنی شدت سے پیشاب کا آنا جس کو روکنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے۔
  • جو لوگ سگریٹ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان میں مثانے کی بیماری پائی جاتی ہے۔
  • تیز پتی اور تیز چینی کا استعمال عام روٹین سے ہٹ کر کم کر دیں۔
  • مثانے کی کمزوری کی بڑی وجہ پٹھے کمزور ہونا ہیں۔
  • رات میں پیشاب کی حاجت کے لیے بار بار آنکھ کا کھل جانا۔
  • دن میں تقیبا 8 سے زیادہ بار پیشاب کا آنا۔
  • کولڈرنکس کا بہت زیادہ استعمال کرنا۔
  • سفید چینی کا استعمال زیادہ کرنا۔
  • میٹابولزم کی خرابیاں پیدا ہونا۔
  • مسلسل قبض کا رہنا۔

جسم کے اندر گردے پیشاب کو بناتے ہیں۔ اس کے بعد اس کو مثانے یا بلیڈر میں جمع کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد پیلوک میں موجود مسلز دماغ کو ایک پیغام ببھیجتے ہیں جس سے پھر دماغ جسم سے پیشاب کو خارج کرنے کا حکم دیتا ہے۔

اس دورانیہ میں پیلوک کے مسلز کمزور پڑنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پیلوک کے مسلز کا کمزور پڑںے کی وجہ سے دماغ کو بار بار پیغام جاتا ہے کہ پیشاب کرنے کی حاجت ہو رہی ہے۔

مثانے کی کمزوری کی وجوہات میں کچھ یہ بھی ہو سکتی ہیں جن میں سے بار بار پانی کا پانی، ضرورت سے زیادہ پانی کا پینا بھی اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔ ایسی ادویات کا استعمال کرنا جو زیادہ پیشاب کی وجہ بن سکتی ہیں، مثانے میں پتھر وغیرہ کا ہونا بھی مثانے کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔ 

مثانے کی کمزوری کا علاج 

ادویات کا استعمال

مثانے کی کمزوری کو دور کرنے کے لیے ڈاکٹرز کچھ دوائیاں بھی تجویز کرتے ہیں۔ ان ادویات میں ٹولٹیروڈائن بھی موجود ہوتی ہے۔ ان ادویات کا استعمال کرنے سے پیشاب کی حاجت میں کمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ ادویات مثانے کے اعضلات کو وہ طاقت فراہم کرتے ہیں جس سے بار بار پیشاب کی حاجت کم ہوتی ہے۔

بوٹوکس

بوٹوکس اصل میں علاج کا وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے سے بہت ساری ادویات کو انجیکٹ کیا جاتا ہے جو مثانے تک جاتی ہیں۔ اس طریقے میں چھوٹی سی تار کمر کے ساتھ منسلک کی جاتی ہے اور الیکٹرک شاک دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ طریقہ کار مثانے کی کمزوری کو دور کرنے میں کچھ خاص فائدے مند ثابت نہیں ہوا ہے۔ مگر اس طریقہ علاج پر ابھی تک تحقیق جاری ہے۔

سرجری

مثانے کی کمزوری اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ مریض سے اس کی درد برداشت نہیں ہوتی اور پھر ڈاکٹر کو اس مثانے کا سائیز بڑھانے کے لیے اس کی سرجری کرنی پڑتی ہے۔ اس سرجری کی وجہ سے مثانے میں پیشاب کو جمع کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، اور بار بار پیشاب کرنے کی حاجت میں کمی واقع ہوتی ہے۔

پیلوک فلور کی تهراپی

اکژ معالج کچھ ایسی ورزشیں کرنےکو کہتے ہیں جن کو کرنے سے جسم کے نچلے حصے یعنے پیلوک کو طاقت ملتی ہے۔ پیلوک کو طاقت ملنے کی وجہ سے مثانہ بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اس مثانے میں پھر پیشاب کو اپنے اندر زیادہ سٹور کرنے کی قوت بھی مل جاتی ہے۔

چند گھریلو ٹوٹکے

  • مثانے والی جگہ پر کسی بھی تیل سے مساج کرنے سے اس کے اعصاب طاقت پکڑتے ہیں۔ اس سے بھی مثانے کی کمزوری پر قابو پانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
  • میگنیشیم سے بھرپور سپلیمنٹس کو استعمال کرنا چاہیے جن میں وٹامن بھی شامل ہوں۔ اس ٹوٹکے کو اپنانے س مثانے کی کمزوری کو دورد کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
  • پنی خوراک میں دیسی گھی کا استعمال کریں اگر آپ کا معدہ دیسی گھی کو برداشت کرنے کے قابل ہے تو، اس کے استعمال سے مثانے کی کمزوری کچھ ہی دنوں میں ٹھیک ہو جائے گی۔

نسخہ نمبر 1

:اجزا

500 گرام جامن کے بیج لیں اور اسی کے ہم وزن میں 500 گرام تل لے لیں۔ یہ دونوں چیزیں کسی بھی منساری والی دکان سے آسانی سے مل جائیں گی۔

:ترکیب

تل اور جامن کو دونوں کا ہم وزن لے کر ان کا سفوف بنا لیں۔ اس سفوف کو مہینے میں ایک چائے کا چمچ صبح و شام کھائیں۔ اس نسخے کو استعمال کرنے سے مثانے کی کمزوری دور ہا جائے گی۔ یہ نسخہ ان مرد و حضرات کے لیے بہت مفید ہے جن کے پیشاب کے قطرے نکلتے ہیں، ان سب کے لیے یہ نسخہ بہت مفید ہے۔

نسخہ نمبر 2

:اجزا

اجوئن، گڑ، کالے تل

ترکیب

سب سے پہلے آپ شیشے یا پلاسٹ کی ایک بوتللے لیں پھر اس میں ایک چمچ کالے تل ڈالیں۔ کالے تلوں کی تاثیر گرم ہوتی ہے اور یہ بار بار پیشاب آنے کا بہترین علاج ہے۔ اجوئن اور کالے تلوں کو پیس لیں پھر انہیں شیشے کی بوتل میں ڈال کر رکھیں پھر اس میں گڑ ڈال کر صبح و شام کھائیں۔ یہ مثانے کی کمزوری کو طاقت دینے میں بہت مفید ہیں۔

نسخہ نمبر 3

اجزا

انار کے چھلکے،شہد

ترکیب

انار کے چھلکوں کو اتنا خشک کریں کہ ان میں نمی بلکل ختم ہو جائے اس کے بعد انار کے چھلکوں کو پیس کر ان کا پائوڈر بنا لیں۔ اس کے بعد اس میں شہد ملائیں۔ اس میں آپ اپنی مرضی کی مقدار رکھ سکتے ہیں جتنی آپ کو ضرورت ہو۔ اب اس کا سفوف بنا کر رکھ لیں، اگر آپ اس کا ایک چمچ سفوف استعمال کرنا چاہیے ہیں تو اس میں ایک چمچ ہی شہد ڈال کر اسے اچھی طرح سے مکس کر لیں۔ اس نسخے کے مسلسل استعمال سے مثانہ مضبوط ہو جائے گا۔ اس کو کھانے کے لیے پانی کا استعمال کریں۔

نسخہ نمبر 4

اجزا

کشتہ سکہ 10 گرام، کشتہ فولاد 10 گرام، کشتہ قشر بیضہ 20 گرام

ترکیب

تینوں کشتوں کواچھی طرح سے ملا کر مکس کر لیں اور ان سے 50 ملی گرام والے کیپسول بھر کر رکھ لیں۔ یہ کیپسول مکھن اور یا دودھ کے ساتھ کھائیں، مثانے کی کمزوری میں 15 دن میں فرق نظر آنے لگے گا۔ 

Wednesday, December 14, 2022

ہیپاٹائیٹس اے


 انسانی جسم میں جگر  بہت اہم افعال انجام دیتا ہے۔

جگر میں ہونے والے کیمیائی تعاملات کا تعلق سارے جسم کے ساتھ ہوتا ہے۔

بہت سے امراض ایسے ہوتے ہیں جو جگر کی سوزش کا باعث بنتے ہیں۔

جگر کی سوزش کو  عام طور پر ہیپاٹائٹس کہا جاتا ہے۔

ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں۔

اس مضمون میں ہم اس کی ایک قسم ہیپاٹائٹس اے کے بارے میں بات کریں گے۔۔

ہیپاٹائیٹس کیا ہے؟

ہیپاٹائیٹس یعنی جگر کی سوزش، ایک ایسی بیماری ہے جس میں جگر کے خلیے متاثر ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں  جسم کے بہت سے معمولات برقرار نہیں رہ پاتے۔

ہیپاٹائیٹس کی سب سے اہم وجہ مختلف اقسام کے وائرس ہیں جو انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کو متاثر کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ بہت سی ادویات ، نشہ اور شراب نوشی بھی ہیپاٹائیٹس کا سبب بن سکتے ہیں۔

وائرس سے ہونے والے ہیپاٹائیٹس کی پانچ اقسام ہیں جنہیں انگریزی کے پانچ حروف یعنی اے، بی، سی، ڈی اور ای کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔

وائرس کیا ہوتا ہے؟

وائرس دراصل انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والی ایک ایسی مخلوق ہے جو ایک خلیے سے بھی بہت چھوٹی ہے۔

جب کوئی وائرس کسی جاندار میں داخل ہوتا ہے تو  اس جسم میں اپنی افزائش نسل شروع کر دیتا ہے ۔

اس عمل کے دوران اس جسم کے اپنے خلیات تباہ ہونے لگتے ہیں اور طرح طرح کی خطرناک بیماریوں کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔۔

ہیپاٹائیٹس اے کیا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے ایک ایسی بیماری ہے جس میں جگر کے خلیوں میں سوزش آجانے کے سبب جگر اپنا کام صحیح طرز پر جاری نہیں رکھ پاتا۔

 جگر کی خرابی کی وجہ سےانسانی جسم  کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور بہت سی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

ہیپاٹائیٹس اے وائرس کہاں پایا جاتا ہے اور انسان تک کیسے پہنچتا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کا سبب بننے والا وائرس “ہیپاٹائیٹس اے وائرس” کہلاتا ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے وائرس آلودہ  کھانے اور پانی میں پایا جاتا ہے۔

یہ وائرس مریض کے پاخانے میں خارج ہو کر پانی اور کھانے کی اشیاء کی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

جب کوئی صحتمند انسان اس پانی یا کھانے کو استعمال کرتا ہے تو یہ وائرس آنتوں کے ذریعے خون میں داخل ہو کر جگر تک پہنچ جاتا ہے۔

بارشوں کے بعد اکثر گٹر کی لائن کا پانی پینے کے پانی کی لائن کے پانی کے ساتھ مل جاتا ہے۔

اس آلودہ پانی کی وجہ سے بہت سے خطرناک امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس بھی ان میں  سے ایک ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے کی کیا علامات ہوتی ہیں؟

ہیپاٹائیٹس اے کا مرض زیادہ تر بچوں میں پایا جاتا ہے۔

ابتدا میں مریض کو سر، جوڑوں اور تمام جسم میں درد ہوتا ہے، اس کے علاوہ بھوک کا نہ لگنا اور متلی کی شکایات بھی  ہو سکتی ہیں۔

ایک سے دو ہفتے بعد یرقان کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جیسا کہ گہرے پیلے رنگ کا پیشاب آنا، آنکھوں کی سفیدی اور تمام جلد کا پیلا پڑ جانا ۔

آہستہ آہستہ یہ پیلاہٹ پورے جسم پر نظر آنے لگتی ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کی تشخیص کے لیے جگر کے کچھ ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں جن کے ذریعے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ خون میں ہیپاٹائٹس اے کے خلاف بننے والی مخصوص اینٹی باڈیز کی موجودگی مرض کی تصدیق کرتی ہے۔

کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے ایک ایسی بیماری ہے جو اپنا وقت پورا کر کے خود ہی ختم ہو جاتی ہے۔

اس کے علاج میں کسی مخصوص دوا کی ضرورت نہیں پڑتی۔

وائرس کے افزائشی عمل کا  دورانیہ مکمل ہوتے ہی جگر اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے۔

اگر کسی علاقے میں یہ مرض وبائی صورت اختیار کر لے تو اس کے علاج کے لیے اینٹی باڈیز کو

بطور انجیکشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس سے بچاؤ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کا مرض ان جگہوں پر زیادہ پایا جاتا ہے جہاں صفائی کا مناسب انتظام نہ ہو۔

صاف پانی اور صاف غذا کا استعمال اور روز مرہ امور میں صفائی کا خیال رکھنے سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

پانی کو ابال کر پینا نہ صرف ہیپاٹائٹس بلکہ اور بھی بہت سے امراض سے بچاؤ کا  ذریعہ بن سکتا ہے۔

سڑک پر ملنے والی کھانے پینے کی کھلی اشیاء سے پرہیز بھی ہیپاٹائٹس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ ہیپاٹائیٹس اے کی ویکسین بھی دستیاب ہے۔

ماہرین کے مطابق ،جگر کی سوزش کو کون سے 4 طریقے اپنا کر ٹھیک کیا جا سکتا ہے؟

جگر کی سوزش  جگر کی بیماری کی ایک عام حالت ہے جو جگر میں ذخیرہ شدہ اضافی چربی کی وجہ سے ہوتی  ہے ۔ اکثر لوگوں میں جگر کی سوزش کی علامات ظاہر...